کچھ سال پہلے کی بات ہے، سندھ کے ایک دور دراز گاؤں میں ایک نوجوان لڑکا جس کا نام علی تھا، رہتا تھا۔ علی بہت ذہین اور بہادر تھا، لیکن اس کی زندگی میں کچھ ایسا ہوا جس نے اسے ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔
یہ کہانی اس دن کی ہے جب علی نے اپنے دوستوں کے ساتھ گاؤں کے قریب واقع ایک پرانے، ویران مکان میں جانے کا فیصلہ کیا۔ اس مکان کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ آسیب زدہ ہے۔ گاؤں کے بڑے بزرگ ہمیشہ بچوں کو وہاں جانے سے روکتے تھے، لیکن نوجوانوں کا دل تو مہم جوئی کا خواہاں ہوتا ہے۔
ایک شام، علی اور اس کے تین دوست، احمد، فہد، اور حسان، اس مکان کی طرف روانہ ہوئے۔ سورج غروب ہو چکا تھا اور اندھیرا پھیل رہا تھا۔ مکان کے قریب پہنچتے ہی انہیں ایک سرد ہوا کا جھونکا محسوس ہوا جو ان کے جسم میں خوف کی لہر دوڑا گیا۔
مکان کے اندر داخل ہوتے ہی، انہیں چاروں طرف مکڑی کے جالے اور بوسیدہ لکڑیاں نظر آئیں۔ مکان کی دیواروں پر عجیب و غریب نقش و نگار بنے ہوئے تھے جنہیں دیکھ کر ایسا لگتا تھا جیسے کوئی یہاں پرانے زمانے میں جادو ٹونا کیا کرتا تھا۔
جب وہ مکان کے اندر مزید آگے بڑھے تو اچانک انہیں ایک خوفناک چیخ سنائی دی۔ یہ چیخ اتنی زور دار تھی کہ ان کے دل دہل گئے۔ علی نے اپنے دوستوں کو تسلی دی اور کہا کہ شاید یہ ہوا کی وجہ سے ہے، لیکن حقیقت کچھ اور تھی۔
وہ ابھی چیخ کے بارے میں بات ہی کر رہے تھے کہ اچانک ایک کمرے سے روشنی کی ایک لہر باہر نکلی۔ اس روشنی کے پیچھے ایک سائے کا منظر تھا جو دھیرے دھیرے ان کی طرف بڑھ رہا تھا۔
وہ سایہ دھیرے دھیرے ان کے قریب آیا اور علی نے دیکھا کہ وہ ایک بوڑھی عورت کا سایہ تھا جس کا چہرہ بگڑا ہوا تھا اور آنکھیں سرخ تھیں۔ وہ عورت کچھ بڑبڑا رہی تھی جو علی اور اس کے دوستوں کی سمجھ سے بالاتر تھا۔
علی نے ہمت کرکے پوچھا، "تم کون ہو؟ اور ہم سے کیا چاہتی ہو؟"
عورت نے اپنی خوفناک آواز میں کہا، "یہ میرا گھر ہے، تم لوگ یہاں سے چلے جاؤ ورنہ تم سب کی موت یقینی ہے!"
علی اور اس کے دوست ڈر کے مارے مکان سے باہر بھاگنے لگے، لیکن جیسے ہی وہ دروازے کی طرف بڑھے، دروازہ خود بخود بند ہو گیا۔ مکان کی دیواروں سے عجیب و غریب آوازیں آنے لگیں اور انہیں محسوس ہوا جیسے کوئی ان کے اردگرد گھوم رہا ہے۔
اچانک، فہد کی چیخ سنائی دی۔ علی نے پلٹ کر دیکھا تو فہد زمین پر پڑا تھا اور اس کا جسم اکڑ چکا تھا۔ احمد اور حسان بھی ڈر کے مارے کانپنے لگے۔
علی نے ہمت باندھی اور مکان کی دیواروں پر لکھے نقش و نگار کو غور سے دیکھنے لگا۔ اس نے محسوس کیا کہ ان نقش و نگار میں کوئی راز چھپا ہے۔ اچانک اس کی نظر ایک پرانے کتاب پر پڑی جو ایک میز پر رکھی تھی۔ اس نے کتاب اٹھائی اور پڑھنے لگا۔
کتاب میں لکھا تھا کہ یہ مکان ایک بدروح کا ٹھکانہ ہے جسے ختم کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ اس مکان کے درمیان میں ایک مخصوص نشانی کو جلا دیا جائے۔ علی نے یہ نشانی تلاش کرنا شروع کی اور آخر کار اسے مل گئی۔
اس نے نشانی کو جلا دیا اور اچانک مکان ہلنے لگا۔ دیواروں سے چیخوں کی آوازیں تیز ہو گئیں اور وہ بوڑھی عورت کا سایہ غائب ہو گیا۔
مکان کی لرزش بند ہوتے ہی دروازہ خود بخود کھل گیا۔ علی، احمد اور حسان تیزی سے باہر نکل آئے۔ انہوں نے اپنے دوست فہد کی موت پر افسوس کیا لیکن یہ بھی جان لیا کہ انہوں نے ایک بڑی خطرناک بدروح کو ختم کیا ہے۔
اس واقعے کے بعد، گاؤں کے لوگ اس مکان کے بارے میں باتیں کرنا چھوڑ گئے اور علی اور اس کے دوستوں کو بہادری کا نمونہ سمجھا جانے لگا۔ لیکن علی جانتا تھا کہ وہ خوفناک رات کبھی نہیں بھلا سکتا۔
یہ کہانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ بعض اوقات خوف کا سامنا کرنا ضروری ہوتا ہے تاکہ ہم اپنے اندر چھپے ہوئے بہادر کو پہچان سکیں۔ علی اور اس کے دوستوں نے نہ صرف ایک بدروح کو ختم کیا بلکہ اپنے خوف پر قابو پانے کا ہنر بھی سیکھا۔ |